اداسیوں کے سوا دل کی زندگی کیا ہے
اداسیوں کے سوا دل کی زندگی کیا ہے
کوئی بتائے کہ خوابوں کی برہمی کیا ہے
کبھی چمن سے جو گزرے چمن سے خود پوچھے
صبا مزاج چمن ہم سے پوچھتی کیا ہے
یہ تیرگیٔ مسلسل ہزار بار قبول
مگر یہ دور چراغوں کی روشنی کیا ہے
یہ اہل دل کہ اڑاتے ہیں میرے غم کا مذاق
یہ بے حسی جو نہیں ہے تو بے حسی کیا ہے
نہ پوچھ مجھ سے جو کار ثواب میں ہے مزہ
یہ پوچھ مجھ سے گناہوں میں دل کشی کیا ہے
مشام جاں نہ معطر ہو جس سے وہ گل کیا
جو نشہ لا نہ سکے وہ شراب ہی کیا ہے
نظر سے دور ہے جذبیؔ سواد منزل تک
نہ جانے ذوق طلب میں مرے کمی کیا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Jazbi (Pg. 155)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.