اداسیوں کی راہ پر سنبھل نہیں سکا تو کیا
اداسیوں کی راہ پر سنبھل نہیں سکا تو کیا
میں وحشتوں کے دور سے نکل نہیں سکا تو کیا
تمہیں تو میری بے بسی پہ لطف آ گیا تھا نا
میں بیڑیوں کی دھن پہ خود مچل نہیں سکا تو کیا
شب وصال یار اس کا پیرہن نہیں کھلا
وہ موم میرے ہاتھ پر پگھل نہیں سکا تو کیا
کئی گھروں میں روشنی کا میں سبب بنا رہا
میں زندگی کے بام پر جو جل نہیں سکا تو کیا
بھلا سبھی کو کب ملی ہیں خوشبوئیں پسند کی
میں فیصلے نصیب کے بدل نہیں سکا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.