اداسیوں میں بھی رستے نکال لیتا ہے
اداسیوں میں بھی رستے نکال لیتا ہے
عجیب دل ہے گروں تو سنبھال لیتا ہے
یہ کیسا شخص ہے کتنی ہی اچھی بات کہو
کوئی برائی کا پہلو نکال لیتا ہے
ڈھلے تو ہوتی ہے کچھ اور احتیاط کی عمر
کہ بہتے بہتے یہ دریا اچھال لیتا ہے
بڑے بڑوں کی طرح داریاں نہیں چلتیں
عروج تیری خبر جب زوال لیتا ہے
جب اس کے جام میں اک بوند تک نہیں ہوتی
وہ میری پیاس کو پھر بھی سنبھال لیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.