اڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک
اڑاتے آئے ہیں آپ اپنے خواب زار کی خاک
یہ اور خاک ہے اک دشت بے کنار کی خاک
یہ میں نہیں ہوں تو پھر کس کی آمد آمد ہے
خوشی سے ناچتی پھرتی ہے ریگزار کی خاک
ہمیں بھی ایک ہی صحرا دیا گیا تھا مگر
اڑا کے آئے ہیں وحشت میں بے شمار کی خاک
ہمیں مقیم ہوئے مدتیں ہوئیں لیکن
سروں سے اب بھی نکلتی ہے رہ گزار کی خاک
یہ حال ہے کہ ابھی سے کھنک رہے ہیں ظروف
ابھی گندھی نہیں جن میں سے بے شمار کی خاک
سنا ہے ڈھونڈتے پھرتے ہیں کب سے کوزہ گراں
ہماری آنکھ کا پانی ترے دیار کی خاک
عجب نہیں کہ مجھے زندہ گاڑنے والے
کل آ کے پھانک رہے ہوں مرے مزار کی خاک
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 25.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.