اڑے ہوش بہکی نظر نشہ چھایا
اڑے ہوش بہکی نظر نشہ چھایا
وہ آئے کہ جام مئے ناب آیا
محبت ہے مفلس کی تقصیر شاید
اسے لاکھ پردوں میں عریاں ہی پایا
مصیبت کا احسان بھولوں تو کیوں کر
مصیبت پڑی تو خدا یاد آیا
خلش سے ہے دل میں تڑپ سی ہے جاں میں
وہ آئے کہ جینے کا انداز آیا
یہ ہے قصۂ زندگی کا خلاصہ
جو پایا وہ کھویا جو کھویا نہ پایا
پرستش جو کی تو خودی کی پرستش
جھکایا تو سر اپنے آگے جھکایا
شکستہ ہوا دل تو کچھ اور نکھرا
شہاب اور بھی ٹوٹ کر جگمگایا
نہ سمجھے خودی کو نہ سمجھے خدا کو
نہ جینا ہی آیا نہ مرنا ہی آیا
کئی بار پھونکا جسے بجلیوں نے
اسی شاخ پر آشیانہ بنایا
جہاں میں نہ ہنستے بنی ہے نہ روتے
خوشی راس آئی نہ غم راس آیا
جوانی نے جب ساز ہستی کو چھیڑا
زمیں گنگنائی فلک گنگنایا
زمانے کے دل کی صدا بن کے رعناؔ
زمانے کو میرے سخن نے جگایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.