ادھر آئے تو اسے پاس بلا کر دیکھیں
ادھر آئے تو اسے پاس بلا کر دیکھیں
حال دل اس کو ذرا آج سنا کر دیکھیں
بزم عشرت میں جو رہتی ہے مسلسل روشن
آج کی رات وہی شمع بجھا کر دیکھیں
ذرے ذرے میں ہیں کتنے ہی مناظر روشن
آپ پلکوں کی یہ چلمن تو اٹھا کر دیکھیں
ظلمت غم میں تجلی کا سماں ہو شاید
آج ہم اپنے نشیمن کو جلا کر دیکھیں
کتنے عکس ابھرے ہیں اور کتنے ہوئے ہیں معدوم
دل کے آئینے کو آئینہ دکھا کر دیکھیں
مدتوں سے ہے جو پہلو میں لرزتا سایہ
آج ہم اس کو اجالوں میں سجا کر دیکھیں
یہ بھی اک رنگ نیا روپ نیا ہو شاید
آج خود سے ہی ذرا خود کو چھپا کر دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.