ادھر اچھا نہیں لگتا ادھر اچھا نہیں لگتا
ادھر اچھا نہیں لگتا ادھر اچھا نہیں لگتا
ہمیں خوابوں کا اب کوئی سفر اچھا نہیں لگتا
جو نفرت بانٹتے رہتے ہیں صبح و شام دنیا میں
محبت کا مری ان کو ہنر اچھا نہیں لگتا
کبھی کہتے ہیں اس کے بن رہا جاتا نہیں ہم سے
کبھی کہتے ہیں چاہت کا سفر اچھا نہیں لگتا
نصیحت یہ ہمیشہ ہی تجھے بس یاد رکھنی ہے
جو سڑ جاتا ہے بیٹا وہ ثمر اچھا نہیں لگتا
وہ جس کے سائے میں پل کر بڑے سب ہو گئے عاطفؔ
انہیں گھر میں وہ اب بوڑھا شجر اچھا نہیں لگتا
خدا کی ذات پر تم تو یقیں والے تھے اے عاطفؔ
تمہارے چہرے پر کوئی بھی ڈر اچھا نہیں لگتا
نہیں رکھو کوئی رشتہ بھی اس سے تم محبت کا
کہیں سے بھی تمہیں عاطفؔ اگر اچھا نہیں لگتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.