ادھر فلک پہ کوئی دن نکلنے والا تھا
ادھر فلک پہ کوئی دن نکلنے والا تھا
ادھر یہ دل کہ اداسی میں ڈھلنے والا تھا
بہا کے لے گئیں مجھ کو چلو یہ موجیں ہی
میں خود کشی کا ارادہ بدلنے والا تھا
وہ صبح عشق کئی رتجگوں کا حاصل تھی
مرے نصیب کا سورج نکلنے والا تھا
ترے فریب میں آنا تو میری مرضی تھی
میں جانتا تھا ترا حسن چھلنے والا تھا
دنوں کے بعد بڑا خوشگوار تھا موسم
قفس سے کوئی پرندہ نکلنے والا تھا
میں ان نگاہوں سے بچنے کی کیا دعا کرتا
یہ حادثہ بھی کبھی سر سے ٹلنے والا تھا
نگاہ پھیر لی اس نے ہی وقت پر ورنہ
میں ان چراغ سی آنکھوں میں جلنے والا تھا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 47)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.