اڑنے لگی تھی چاندنی بن کر خزاں کی دھول
اڑنے لگی تھی چاندنی بن کر خزاں کی دھول
ہم نے دبائے آگ میں کن حسرتوں کے پھول
پاؤں کے پھیر نے کیا ماتھے کو زرد خار
تازہ گلوں کی پیاس نے لب کر دئے ببول
اجلی نگہ کا تیر بھی عاری نہ کر سکا
روتی زباں نے بھر دئے قصوں میں سرخ سول
پانی کے بلبلے میں بچھی زیست کی بساط
پھر اس تہی انار میں غم نے کیا نزول
مرغابیوں کے پیر سے باندھی عدم کی موج
اس آبی آسماں کو دیا پھر نفس کا طول
یہ بے مہار اونٹنی شعروں کی دیکھیے
کرتی ہے کیا غزال کی آنکھوں سے جھول جھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.