اڑتے گلوں کے سائے میں بیٹھیں جو شادماں
اڑتے گلوں کے سائے میں بیٹھیں جو شادماں
سکھ چین اپنی خاک کے پہلو میں ہے کہاں
روغن اجالتا ہے گلوں کا نفس کے تار
سانسوں میں ڈولتی ہیں چراغوں کی نرمیاں
پاؤں کی راہ بہہ گیا دل کو محیط جھاگ
کن آبی نرگسوں کے کھلے سر پہ بادباں
آنکھوں کے آبگینوں میں ہے کیسری بہار
چہرے کے معدنوں میں خزاؤں کی زردیاں
پھسلن کے پتھروں سے لگی جھولتی رہیں
بادل چھٹا تو اڑ گئیں ساون کی بستیاں
بنساریوں میں بنسری باجی گھٹاؤں کی
افعی ہوا میں کھل اٹھے کھول اپنی چھتریاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.