اڑتی ہوئی مٹی ہے دل اپنا کوئی دن میں
اڑتی ہوئی مٹی ہے دل اپنا کوئی دن میں
مٹنے کو ہے یہ نقش تمنا کوئی دن میں
کچھ روز ہے لو دیتے ہوئے دھیان کی گرمی
بجھتا نظر آتا ہے یہ شعلہ کوئی دن میں
تا چند یہ طغیانئ صد موجۂ احساس
ہے ایک رگ سنگ یہ دریا کوئی دن میں
ہے بات کوئی دن کی یہ ہنگامۂ ہستی
لا ریب اجڑتا ہے یہ میلہ کوئی دن میں
ہر قصر عناصر کی ہے تقدیر میں گرنا
ہر صورت زیبا ہے فسانہ کوئی دن میں
حاصل ہے یہاں کس کو دوام و ابدیت
ہر شہر ہے اک گوشۂ صحرا کوئی دن میں
آئیں گے نہ پھر لوٹ کے اے یار کم آمیز
اٹھنے کو ہیں ارباب تقاضا کوئی دن میں
کھو جاؤں گا اس دشت کی وسعت میں کہیں میں
ڈھونڈو گے مرے نقش کف پا کوئی دن میں
پہنچا ہی سمجھ مجھ کو ندیم عدم آباد
طے ہونے کو ہے منزل دنیا کوئی دن میں
کچھ حال بشیرؔ آج دگرگوں سا لگا ہے
کرتا ہے یہ درویش بھی پردہ کوئی دن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.