اف انتہائے شوق میں اب کیا کرے کوئی
اف انتہائے شوق میں اب کیا کرے کوئی
کہتے ہیں پہلے اپنی تمنا کرے کوئی
بیداد حسن یہ ہے تو پھر کیا کرے کوئی
رسوائیوں کے بعد بھی پروا کرے کوئی
تم بھی کہو تو دل کو بتا دیں اب اس کا حال
اب وقت وہ نہیں ہے کہ پردا کرے کوئی
کھل جائیں حسن و عشق کی نیرنگیوں کے راز
دیکھوں جو پھر کسی کی تمنا کرے کوئی
بد نامیاں نصیب میں ہیں سب کے ورنہ یاں
کوئی نہ کچھ مٹائے نہ پیدا کرے کوئی
کچھ ایسا حال ہے کسی بیمار عشق کا
وہ خود بھی کہہ رہے ہیں کہ اب کیا کرے کوئی
جھلکے گا اختیار میں محبوبیوں کا رنگ
میری نظر سے گل کا تماشا کرے کوئی
ذروں میں گونجتی ہے صدائے شکست دل
ہے شرط گوش دل کو مگر وا کرے کوئی
جب کچھ سمجھنے دیں نہ کسی کی تجلیاں
پھر کیوں مرے خیال کو رسوا کرے کوئی
ہے ذرہ ذرہ محشر آشوب شوق دید
اب وقت آ گیا ہے کہ پردا کرے کوئی
گم ہو چکی ہے قدرت ابداع آرزو
بیخودؔ حریم ناز تو ہے کیا کرے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.