اف یہ سفر طویل یہ چھالوں کا سلسلہ
اف یہ سفر طویل یہ چھالوں کا سلسلہ
اس پر مزاج پوچھنے والوں کا سلسلہ
اب سے رہے گا ہم میں ملاقات بھر کا پیار
میں ختم کر چکا ہوں سوالوں کا سلسلہ
حسرت رہی کہ جی لیں ذرا ہو کے بے خیال
ٹھہرے کبھی کہیں تو خیالوں کا سلسلہ
انساں کو ساری عمر پھراتا ہے در بدر
دو روٹیوں کا چار نوالوں کا سلسلہ
ہم ہی نہ اپنی قید سے باہر نکل سکے
ورنہ کہاں نہیں ہے اجالوں کا سلسلہ
ہم کو چمکتی ریت پہ پانی کا ہے گماں
آیا کہاں سے ہم میں غزالوں کا سلسلہ
مٹ جائیں گے وفا کے لئے پیار کے لئے
ہم ٹوٹنے نہ دیں گے مثالوں کا سلسلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.