افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں
افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں
قدم بڑھا کہ یہ ساتھی ترا مقام نہیں
ابھی نہ دے مجھے اذن بہار اے ساقی
ابھی حیات ستاروں سے ہم کلام نہیں
ملا ہے اب کہیں صدیوں کے بعد مستوں کو
وہ مے کدہ کہ جہاں کوئی تشنہ کام نہیں
نہ عارضوں پہ شفق ہے نہ گیسوؤں میں شکن
یہ صبح و شام نہیں میرے صبح و شام نہیں
بہار دیر و حرم لے کے کیا کروں ناصح
یہ قافلے تو ابھی تک سحر مقام نہیں
قدم قدم پہ ہے درکار جہد و فکر و عمل
یہ زندگی ہے صدائے شکست جام نہیں
ابھی تو دامن شب میں سسک رہی ہے سحر
بڑھے چلو کہ ابھی ساعت قیام نہیں
- کتاب : Taqdeer-e-hina (Pg. 25)
- Author : Arshi Bhopali
- مطبع : Hind Offset Printers, Bhopal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.