Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

افق کے اس پار کر رہا ہے کوئی مرا انتظار شاید

عزیز تمنائی

افق کے اس پار کر رہا ہے کوئی مرا انتظار شاید

عزیز تمنائی

MORE BYعزیز تمنائی

    افق کے اس پار کر رہا ہے کوئی مرا انتظار شاید

    اسی کی جانب چلی ہے شام و سحر کی یہ رہ گزار شاید

    قفس میں دور و دراز سے بھینی بھینی خوشبو سی آ رہی ہے

    چمن چمن ہم کو ڈھونڈتی ہوگی موج فصل بہار شاید

    ہزار بار آزما چکا ہے مگر ابھی آزما رہا ہے

    ابھی زمانے کو آدمی کا نہیں ہے کچھ اعتبار شاید

    نہ شب کے گیسو سنور سکے اور نہ دن کے رخ پر نکھار آیا

    ازل سے مشاطگی کا ہر مدعی ہے ناپختہ کار شاید

    جو ہر نظر کو بھگو گئی ہے جو ہر نفس کو ڈبو گئی ہے

    وہی تغیر کی موج اک دن بنے گی وجہ قرار شاید

    وہی ہے انداز بے نیازی وہی ہے رفتار بے شعوری

    ابھی تک آنکھوں میں موجزن ہے گئے دنوں کا خمار شاید

    نہ جانے حد نظر سے ٹکرا کے کیوں تمنائی لوٹ آئے

    حدود ارض و سما کے آگے کھنچا ہوا ہے حصار شاید

    مأخذ :
    • کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 105)
    • Author : Azeez Tamannai
    • مطبع : Modern Publishing House, New Delhi (1992)
    • اشاعت : 1992

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے