افق کے اس پار زندگی کے اداس لمحے گزار آؤں
افق کے اس پار زندگی کے اداس لمحے گزار آؤں
اگر مرا ساتھ دے سکو تم تو موت کو بھی پکار آؤں
کچھ اس طرح جی رہا ہوں جیسے اٹھائے پھرتا ہوں لاش اپنی
جو تم ذرا سا بھی دو سہارا تو بار ہستی اتار آؤں
بدل گئے زندگی کے محور طواف دیر و حرم کہاں کا
تمہاری محفل اگر ہو باقی تو میں بھی پروانہ وار آؤں
کوئی تو ایسا مقام ہوگا جہاں مجھے بھی سکوں ملے گا
زمیں کے تیور بدل رہے ہیں تو آسماں کو سنوار آؤں
اگرچہ اصرار بے خودی ہے تجھے بھی زر پوش محفلوں میں
مجھے بھی ضد ہے کہ تیرے دل میں نقوش ماضی ابھار آؤں
سنا ہے ایک اجنبی سی منزل کو اٹھ رہے ہیں قدم تمہارے
برا نہ مانو تو رہنمائی کو میں سر رہ گزار آؤں
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 96)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.