Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

افق میں غرق ہوتی شام کے منظر پہ لکھا تھا

شکیل مظہری

افق میں غرق ہوتی شام کے منظر پہ لکھا تھا

شکیل مظہری

MORE BYشکیل مظہری

    افق میں غرق ہوتی شام کے منظر پہ لکھا تھا

    ہماری پیاس کا قصہ ہر اک ساغر پہ لکھا تھا

    بظاہر لوگ تو شاداب چہرے لے کے پھرتے تھے

    اداسی کا فسانہ گھر کے بام و در پہ لکھا تھا

    تمہارے شہر میں ہر شے میسر تھی ہمیں لیکن

    یہاں کوئی نہیں رہتا یہ ہر اک گھر پہ لکھا تھا

    فسانہ ربط باہم کا عجب خط شکستہ میں

    بکھرتے ٹوٹتے الفاظ کے پیکر پہ لکھا تھا

    جسے تم نے اٹھا کر پھینک ڈالا تھا سمندر میں

    ہمارے بخت کا قصہ اسی پتھر پہ لکھا تھا

    مری آنکھوں میں تھیں پہنائیاں سات آسمانوں کی

    سفر آفاق کا میرے ہی بال و پر پہ لکھا تھا

    اٹھا کر لے گئے احباب ہم کو مظہریؔ جس سے

    ہمارا درد محرومی اسی بستر پہ لکھا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے