افق میں غرق ہوتی شام کے منظر پہ لکھا تھا
افق میں غرق ہوتی شام کے منظر پہ لکھا تھا
ہماری پیاس کا قصہ ہر اک ساغر پہ لکھا تھا
بظاہر لوگ تو شاداب چہرے لے کے پھرتے تھے
اداسی کا فسانہ گھر کے بام و در پہ لکھا تھا
تمہارے شہر میں ہر شے میسر تھی ہمیں لیکن
یہاں کوئی نہیں رہتا یہ ہر اک گھر پہ لکھا تھا
فسانہ ربط باہم کا عجب خط شکستہ میں
بکھرتے ٹوٹتے الفاظ کے پیکر پہ لکھا تھا
جسے تم نے اٹھا کر پھینک ڈالا تھا سمندر میں
ہمارے بخت کا قصہ اسی پتھر پہ لکھا تھا
مری آنکھوں میں تھیں پہنائیاں سات آسمانوں کی
سفر آفاق کا میرے ہی بال و پر پہ لکھا تھا
اٹھا کر لے گئے احباب ہم کو مظہریؔ جس سے
ہمارا درد محرومی اسی بستر پہ لکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.