اگا رہے ہیں سبھی آنکھوں میں ببولوں کو
اگا رہے ہیں سبھی آنکھوں میں ببولوں کو
کہ جس سے نوچ سکیں گے بدن کے پھولوں کو
چلن جو دیکھا زمانے کا بد چلن جیسا
تو میں نے ترک کیا جینے کے اصولوں کو
طلائی بوندوں کی جھڑیاں لگیں جو ساون میں
کنواریوں نے شجر پہ لگایا جھولوں کو
جگر پگھلتا ہے تو شاعری میں ڈھلتا ہے
تو کون روکے گا پھر شعر کے نزولوں کو
کسی کا عیب چھپانا بھی اک عبادت ہے
فروغ دیتا نہیں عیب کے حصولوں کو
بڑھاپا آیا تو آیا خدا بھی یاد اخترؔ
رلا رہا ہوں جوانی کی اپنی بھولوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.