اجالوں کے علمبردار رہیے
اجالوں کے علمبردار رہیے
بجھے مشعل تو خود تیار رہیے
ہے پنہاں عشق کی توقیر اس میں
گنہ گار صلیب و دار رہیے
یہ سنتی کم سناتی ہے زیادہ
ذرا دیوار سے ہشیار رہیے
سمجھنے میں ہی لگ جائے زمانہ
کچھ ایسے بھی نہ پر اسرار رہیے
ہواؤں کا سفر ہے زندگانی
بکھرنے کے لیے تیار رہیے
مگر جب تک بنے جلیے سلگیے
جہاں تک ہو سکے بیدار رہیے
وہ آئے گا مگر شرط وفا ہے
سراپا انتظار یار رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.