اجڑ کر بھی نشان گلستاں خود کو سمجھتا ہوں
اجڑ کر بھی نشان گلستاں خود کو سمجھتا ہوں
لہو دیتا ہوں اس کو باغباں خود کو سمجھتا ہوں
کمال شعر رکھتا ہوں جواں خود کو سمجھتا ہوں
ہمیشہ سے جنوں کا رازداں خود کو سمجھتا ہوں
سدا میں دل کی سنتا ہوں تو کرتا بھی ہوں من مانی
وہ ناداں ہوں کہ پھر وجہ زیاں خود کو سمجھتا ہوں
نکالا مجھ کو جنت سے خدا کی مہربانی نے
لہٰذا آج تک خلد آشیاں خود کو سمجھتا ہوں
میں زندہ ہوں ہزاروں زخم کھا کر بھی محبت میں
نہ جانے کیوں میں اپنا مہرباں خود کو سمجھتا ہوں
ہوں وارث قیس کا اور عصر کی لیلیٰ کا ہوں عاشق
زمانے میں وفا کی داستاں خود کو سمجھتا ہوں
بنا کر شاخ نازک پر نشیمن چار تنکوں کا
چمن میں صرف اہل آشیاں خود کو سمجھتا ہوں
میں اپنی موت سے ڈرتا نہیں ہوں اس لئے جامیؔ
سدا آزاد زیر آسماں خود کو سمجھتا ہوں
مرے اشعار خود ہی ہیں مرا نام و نشاں جامیؔ
مگر میں تو ترا نام و نشاں خود کو سمجھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.