اجلے موتی ہم نے مانگے تھے کسی سے تھال بھر
اجلے موتی ہم نے مانگے تھے کسی سے تھال بھر
اور اس نے دے دئیے آنسو ہمیں رومال بھر
جس قدر پودے کھڑے تھے رہ گئے ہیں ڈال بھر
دھوپ نے پھر بھی رویے کو نہ بدلا بال بھر
یوں لگا آکاش جیسے مٹھیوں میں بھر لیا
میرے قبضے میں پرندے آ گئے جب جال بھر
اس کی آنکھوں کا بیاں اس کے سوا کیا کیجیے
وسعتیں آکاش سی گہرائیاں پاتال بھر
چھوڑ آئے جب سے ہم کالج کی شاہدؔ نوکری
چھٹیوں کے منتظر رہنے لگے ہیں سال بھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.