اکیرو نہ سینہ میں بچپن سے مستقبل اور کامیابی کا ڈر دل بناؤ
اکیرو نہ سینہ میں بچپن سے مستقبل اور کامیابی کا ڈر دل بناؤ
کسی دھول کھاتی ہوئی کار کے کانچ پر انگلیاں پھیر کر دل بناؤ
کبھی لوٹ آؤ جو شہر تمنا میں تو مجھ پہ اتنا سا احسان کرنا
یہاں تیر پہلے سے موجود ہے جو اسے توڑنا مت اگر دل بناؤ
تخت میز کرسی چمکتے ہیں کاریگروں کے لہو اور پسینے سے گھر میں
نمائش ہی کرنی ہے وحشت کی تو چھیل کر کیوں نہ جسم شجر دل بناؤ
بزرگوں نے جو بھی کیا ہے اسے بھولنا مت کبھی امتحانوں میں بچو
کتابوں میں نقشے پہ کتنے بھی بارڈر ہوں تم کاپیوں میں مگر دل بناؤ
جو خوف نظر ہے زمانہ کے دل میں وہ بڑھتی ہوئی دوریوں کا سبب ہے
ہٹا دو سبھی اپنے اپنے گھروں سے نظر بٹو اور در بدر دل بناؤ
اگر چاہتے ہو ٹھکانے لگانا بھٹکتے ہوئے عاشقوں کو یکایک
شب ہجر میں ایک اداسین تالاب پر چاندنی سے قمر دل بناؤ
اننتؔ عجلت رائیگانی کے مارے بدلتے رہے ہیں نشہ عمر بھر سے
دواؤں کے ناموں کو چھوڑو تم عاشق کے پرچے پہ بس ڈاکٹر دل بناؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.