اکھڑتی سانس کی انتم پکار ہو جاؤں
اکھڑتی سانس کی انتم پکار ہو جاؤں
زمیں پہ خوں نہ گرے انگلیاں بھگو جاؤں
ہوائیں ڈھونڈ رہی ہیں کسے چہار طرف
میں کس دشا میں چلوں کس دیار کو جاؤں
یہ لمحہ لمحہ مناظر کی تتلیاں اڑ کر
چلی نہ جائیں کہیں یوں کہ میں بھی کھو جاؤں
اکیلے رہ کے بھی قیمت نہ لگ سکی اس کی
تو اب یہ بوند سمندر میں ہی ڈبو جاؤں
تو پھول ہے نہ گہر کس طرح سجاؤں تجھے
ہر ایک سانس میں دھڑکن تری پرو جاؤں
بلا رہی ہے مجھے میری خاک اپنی طرف
میں اپنے آپ سے نکلوں تمام ہو جاؤں
بچھی ہوئی ہے زمیں میرے واسطے نشترؔ
یہیں کہیں اسی مٹی کا انگ ہو جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.