الجھتے رہتے ہیں جانے کیوں بار بار مجھ سے
الجھتے رہتے ہیں جانے کیوں بار بار مجھ سے
یہاں پہ کچھ لوگ ہیں جو جلتے ہیں یار مجھ سے
میں ایک دن کھل کے بول بیٹھا تھا آخرت پر
بگڑ گئے اس کے بعد سب دنیا دار مجھ سے
عجیب دکھ ہے میں آج اس میں کھٹک رہا ہوں
جو آنکھ دیکھی نہیں گئی اشک بار مجھ سے
پلٹ کے آ جا کہ بات بس میں نہیں رہی اب
سنبھل نہیں پا رہا دل بے قرار مجھ سے
یہ سب طفیل غم شب ہجر ہے مری جاں
جو شعر ہونے لگا ہے اب شاندار مجھ سے
ہوا کچھ ایسے کہ میں بڑھاپے کو آن پہنچا
پھر اس سے آگے ہوا نہیں انتظار مجھ سے
کسی کی باتوں میں آ گیا ہے وہ شخص مہدیؔ
وگرنہ چاہت تو تھی اسے بے شمار مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.