Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الفت کے فسانے ماضی کے کچھ بھولے کچھ یاد آ بھی گئے

جے کرشن چودھری حبیب

الفت کے فسانے ماضی کے کچھ بھولے کچھ یاد آ بھی گئے

جے کرشن چودھری حبیب

MORE BYجے کرشن چودھری حبیب

    الفت کے فسانے ماضی کے کچھ بھولے کچھ یاد آ بھی گئے

    غم کے بادل دل پہ مرے کچھ چھٹ بھی گئے کچھ چھا بھی گئے

    جب عشق کی وادی میں ہم تم لے کر ہاتھوں میں ہاتھ چلے

    گو خار بھی الجھے دامن میں کچھ لمحے گل برسا بھی گئے

    جب راز محبت مجھ سے سنا کچھ وہ بھی پسیجے دم بھر کو

    چپ رہتے ہوئے کچھ کہہ بھی گئے اور کہتے ہوئے کترا بھی گئے

    بازی میں محبت کی اکثر کچھ مرحلے ایسے آئے ہیں

    جب جیت کے بھی ہم ہار گئے اور ہار کے ہم کچھ پا بھی گئے

    وہ آئے اور کچھ حال نہ پوچھا دل کا درد بھی کچھ نہ سنا

    یوں دیکھ کہ ان کو دل کے کنول کچھ کھل بھی گئے مرجھا بھی گئے

    الجھی سی ہیں عشق کی راہیں جوکھم سی کچھ عشق کی منزل

    ان راہوں میں کچھ کھو بھی گئے اور منزل کو کچھ پا بھی گئے

    گو لاکھ جتن ہم نے بھی کئے پر قلب کی تسکیں ہو نہ سکی

    ارمانوں سے دل خالی نہ ہوا کچھ گھٹ بھی گئے کچھ پا بھی گئے

    کیا جانے ہم کیا کہہ بیٹھے وہ کہہ نہ سکے جو کہنا تھا

    ہم پیار کے تانے بانے کو سلجھا بھی گئے الجھا بھی گئے

    یہ حسن کی مستی ان کی حبیبؔ یہ کیا ہی انوکھی مستی ہے

    کچھ خود بھی ہوئے بے خود اس سے کچھ بے خود ہم کو بنا بھی گئے

    مأخذ :
    • کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 66)
    • Author : جے کرشن چودھری حبیب
    • مطبع : جے کرشن چودھری حبیب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے