Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الفت کی جو کتاب تھے وہ لوگ مر گئے

اشفاق احمد صائم

الفت کی جو کتاب تھے وہ لوگ مر گئے

اشفاق احمد صائم

MORE BYاشفاق احمد صائم

    الفت کی جو کتاب تھے وہ لوگ مر گئے

    مہر و وفا کا باب تھے وہ لوگ مر گئے

    جن پر تمام تھی مری بے نام سی حیات

    چاہت کا جو حساب تھے وہ لوگ مر گئے

    لاکھوں سوال اب مری مٹھی میں قید ہیں

    ان سب کے جو جواب تھے وہ لوگ مر گئے

    اب تو ہوا میں ایسی گھٹن ہے کہ یار بس

    خوشبو تھے جو گلاب تھے وہ لوگ مر گئے

    جن کی چمک سے زندگی میں روشنی ہوئی

    سورج تھے ماہتاب تھے وہ لوگ مر گئے

    وہ جن کا لفظ لفظ بھی آنکھوں کا رزق تھا

    سلجھی ہوئی کتاب تھے وہ لوگ مر گئے

    دل کی خوشی بھی ان کے توسط سے تھی مری

    دل کا جو اضطراب تھے وہ لوگ مر گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے