الفت میں ایسی لغزش مستانہ چاہیے
الفت میں ایسی لغزش مستانہ چاہیے
در پر ترے گریں تو سنبھلنا نہ چاہیے
ہے عالم شباب کسی کا نگاہ میں
میری نظر کو اور تماشا نہ چاہیے
ساقی کی اک نگاہ پہ مدہوش بزم ہے
گردش میں اب تو ساغر و مینا نہ چاہیے
چلمن کی تیلیوں سے رکی کب نگاہ شوق
اس پر کبھی بھی بندش بے جا نہ چاہیے
ساقی گری کی لاج رکھو یہ تو اہتمام
کوئی بھی رند بزم میں پیاسا نہ چاہیے
فرزانگی سے طے ہوئی کب منزل حیات
رخت سفر میں اک دل دیوانہ چاہیے
ہر ہر قدم پہ سوچ کے چلنا عجیب ہے
جینے کو کچھ تو جرأت رندانہ چاہیے
کم ہے حبیبؔ عمر تأسف کے واسطے
دنیاں کو بات بات پہ جھٹلانا چاہیے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 82)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.