Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الفت میں عیاں سوز بتاں ہو نہیں سکتا

ریاضؔ خیرآبادی

الفت میں عیاں سوز بتاں ہو نہیں سکتا

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    الفت میں عیاں سوز بتاں ہو نہیں سکتا

    یہ آگ ہے ایسی کہ دھواں ہو نہیں سکتا

    کیا پارۂ دل کوئی زباں ہو نہیں سکتا

    کیا اڑ کے لہو رنگ فغاں ہو نہیں سکتا

    او جلوہ‌‌ گہ طور کے کھل کھیلنے والے

    کیا دل کوئی خلوت کا مکاں ہو نہیں سکتا

    مجھ کو ہے لب جام شکستہ بھی مہ عید

    ساقی یہ ہلال رمضاں ہو نہیں سکتا

    جوبن سے ہے مسکی ہوئی محرم کا اشارہ

    یہ دن وہ ہیں کوئی نگراں ہو نہیں سکتا

    جانے میں وہاں آندھی ہے اے آہ رسا تو

    کیا اشک رواں سیل رواں ہو نہیں سکتا

    دن اور جگہ اور ہو اے داور محشر

    انصاف حسینوں کا یہاں ہو نہیں سکتا

    دیوانۂ لیلیٰ کو نہ لیلیٰ سے رہا کام

    کچھ اور بلا ہے خفقاں ہو نہیں سکتا

    جو دام اٹھیں حسن جوانی کے وہ کم ہیں

    سودا یہ کسی طرح گراں ہو نہیں سکتا

    بت خانے بنا کرتے ہیں کس طرح مساجد

    جب نغمۂ ناقوس اذاں ہو نہیں سکتا

    دیوانوں کا انداز اڑاتے ہیں عنادل

    دیوانے میں یہ رنگ فغاں ہو نہیں سکتا

    یہ جان کو میری ہے عذاب آٹھ پہر کا

    دل سا بھی کوئی آفت جاں ہو نہیں سکتا

    ہیں پیری و طفلی و جوانی کے مزے اور

    دنیا سا کوئی اور جہاں ہو نہیں سکتا

    بدلے ہوئے ہیں چرخ کے سب چاند ستارے

    وہ وصل کی راتیں وہ سماں ہو نہیں سکتا

    بننے کو ریاضؔ آپ بنیں کوہ کن و قیس

    ہیں ساختہ باتیں خفقاں ہو نہیں سکتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے