الفت میں کوئی بات چھپائی نہیں جاتی
الفت میں کوئی بات چھپائی نہیں جاتی
دیوار انا بیچ میں لائی نہیں جاتی
ہے دل مرا آزردہ مگر لب پہ ہنسی ہے
خوبی یہ ہر انسان میں پائی نہیں جاتی
ہم ہی چلو جھک جاتے ہیں اب سامنے ان کے
ان سے تو یہ دیوار گرائی نہیں جاتی
ناکردہ گناہوں کی سزا پائیں گے کب تک
منصف کے یہاں میری دہائی نہیں جاتی
اے کاش کوئی ہو جو مری وحشتیں بانٹے
اب دل کی خلش مجھ سے دبائی نہیں جاتی
ازکیٰؔ چلو اب کوچ کریں شہر سے ان کے
اب اور ہزیمت یہ اٹھائی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.