الفتوں کے ساغر میں سازشیں ملاتے ہیں
الفتوں کے ساغر میں سازشیں ملاتے ہیں
دوستی کے پردے میں دشمنی نبھاتے ہیں
خاک کر کے بیٹھے ہیں آشیاں ہمیں اپنا
بجلیاں دکھا کر یوں آپ کیا ڈراتے ہیں
شام تیرے ماتھے پہ رات یوں عبادت ہے
جگنو بھی چمکتے ہیں تارے جھلملاتے ہیں
کوئی جانے والے کو کس طرح یہ سمجھائے
واپسی میں دن اتنے آپ کیوں لگاتے ہیں
شور سن کے بارش کا دل مچل سا جاتا ہے
بھیگے بھیگے پھولوں سے ہم لجا سے جاتے ہیں
فکر بھی ہے جذبہ بھی رنج بھی خوشی بھی ہے
شاعری نہیں ہم تو حال دل سناتے ہیں
مشکلوں سے سیکھا ہے ہم نے یہ ہنر عنبرؔ
راستے جدا اپنے کس طرح بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.