الجھا رہتا ہوں اکثر اندیشوں میں
الجھا رہتا ہوں اکثر اندیشوں میں
نام لکھا ہے میرا بھی درویشوں میں
گھر جا کر بھی آخر کیا ملنا ہے مجھے
کیوں الجھوں الٹے سیدھے اپدیشوں میں
پتھر اب بھی جھک کے سلامی دیتے ہیں
دھار نہیں باقی ہے یارو تیشوں میں
وقت نے آخر بزدل کہلا ہی ڈالا
ہم بھی گنے جاتے تھے کبھی نریشوں میں
گھر کے لوگ دعائیں کرتے رہتے ہیں
میں پھرتا رہتا ہوں دیش ودیشوں میں
سایہ پیپل سا ہے دم لینے کو وقارؔ
مہک نرالی سی ہے گھنیرے کیشوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.