الجھن میں ہست و بود کی یوں مبتلا ہوں میں
الجھن میں ہست و بود کی یوں مبتلا ہوں میں
خود اپنا عکس ہوں کہ ترا آئنہ ہوں میں
مجھ کو کیا ہے لائق سجدہ اسی لئے
اجزائے کائنات میں سب سے جدا ہوں میں
تو ایک ہے مگر ہیں ترے ان گنت مجاز
ہر آئنے میں تیرے نمایاں ہوا ہوں میں
تشنہ لبی میں ضبط ہو اور وہ بھی اس گھڑی
جب اتفاق سے لب دریا کھڑا ہوں میں
مانند کہکشاں یہ مٹاتی ہے تیرگی
پڑھ کر کتاب عشق کو روشن ہوا ہوں میں
آسودگی کو چھوڑ وہ حاصل رہی مجھے
لیکن محبتوں کو ترستا رہا ہوں میں
دریا صفت بھی ہو کے نہ سیراب کر سکا
برسے بنا جو چھٹ گئی ایسی گھٹا ہوں میں
دست جفا سے جس کے یہ وحشت مجھے ملی
اس کو بھی ہے گلہ کہ درندہ نما ہوں میں
تنہائی میں اک عالم امکاں بسا لیا
عادلؔ یوں اپنے آپ میں کچھ ڈھونڈھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.