الجھنوں کا سرا نہیں ملتا
الجھنوں کا سرا نہیں ملتا
کیا کریں مدعا نہیں ملتا
اشتہاروں نے گھیر لی دیوار
میرے گھر کا پتا نہیں ملتا
روٹھ جاتے ہیں لفظ معنی سے
آسماں پر خدا نہیں ملتا
ہر نیا پل ہے اک نیا احساس
ہر کسی کو مزہ نہیں ملتا
اب تو قانون کی چلے ہے میاں
اب بھلے کو بھلا نہیں ملتا
حادثوں کی کسے شکایت ہے
حادثوں کا صلہ نہیں ملتا
پھول کانٹے ہیں دھوپ چھاؤں ہے
پیڑ پودوں میں کیا نہیں ملتا
تلخیوں میں مٹھاس چکھتا ہوں
درد دل کے سوا نہیں ملتا
آنکتا ہوں یقیں کی گہرائی
جانتا ہوں خدا نہیں ملتا
بے سبب حادثے نہیں ہوتے
رنج بھی بے وجہ نہیں ملتا
ہر کسی سے وفا نہیں ملتی
ہر کوئی بے وفا نہیں ملتا
تم خدا کی تلاش کرتے ہو
آدمی کا پتہ نہیں ملتا
تیرے ماضی کے ان صحیفوں میں
حال کا جائزہ نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.