الجھنوں پر الجھنیں خلجان ہے خلجان پر
الجھنوں پر الجھنیں خلجان ہے خلجان پر
آہ کتنی آفتیں ہیں حضرت انسان پر
کام پھر کرتی نہیں ہے منطق و تدبیر کچھ
پردہ جب پڑ جائے تیری عقل کی شریان پر
دل عداوت سے بھرے ہیں پر زباں شیریں سخن
اس لئے کڑھتا ہے دل اخلاص کے فقدان پر
دھول ساری عمر پھر وہ چاٹتا پھرتا رہے
معترض ہو جائے جب انسان ہی وجدان پر
غصب کر جاتے ہیں اکثر حق کسی معصوم کا
لوگ مٹی ڈالتے ہیں اس طرح ایمان پر
حال میں رہ کر بھی رشتہ رکھتے ہیں ماضی کے ساتھ
رشک عاشق اس قدر کرتے ہیں ہر نقصان پر
کیوں بصارت کی زمیں بنجر کی بنجر رہ گئی
دکھ ہے تیری ذات پر تف ہے تری پہچان پر
پربتوں پر بھی اگر رکھ دو تو جھک جائیں گے وہ
ایسے ایسے درد بھی جھیلے ہیں ہم نے جان پر
آج عشبہؔ لوگ میری بات کیوں سنتے نہیں
خود کو کوسوں یا کہ روؤں ایسے کج اذہان پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.