الجھے ہوئے دن کھوئی ہوئی رات نہ ہوتی
الجھے ہوئے دن کھوئی ہوئی رات نہ ہوتی
اے کاش مری تم سے ملاقات نہ ہوتی
آداب وفا کا جو میں پابند نہ ہوتا
واللہ کہ یہ صورت حالات نہ ہوتی
تم غم کا لب و لہجہ سمجھ ہی نہیں پائے
ورنہ کبھی اس درجہ بڑھی بات نہ ہوتی
دل کھول کے تاروں سے میں کہتا تھا کہانی
ہوتی بڑی رسوائی اگر رات نہ ہوتی
سب کچھ میں سمجھ بیٹھا تری یاد کو ورنہ
اجڑی ہوئی فردوس خیالات نہ ہوتی
دراصل خطا ہے یہ مرے ذوق نظر کی
ورنہ تمہیں تکلیف حجابات نہ ہوتی
تجھ سے غم دوراں ہی بھلا اے غم جاناں
اس طرح تو بربادیٔ جذبات نہ ہوتی
کم ظرف بھی آ نکلے ہیں میخانے کی جانب
اس سے تو یہ اچھا تھا کہ برسات نہ ہوتی
دل غم سے ہے بیزار مگر یہ جو نہ ہوتا
جوہرؔ کبھی تکمیل کمالات نہ ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.