اولو العزمی نہ بے باکی نہ چنچل زندگانی ہے
اولو العزمی نہ بے باکی نہ چنچل زندگانی ہے
تمہیں سوچو کہ یہ کوئی جوانی میں جوانی ہے
چلاؤ اپنی مرضی پر پلٹ دو اور بدل ڈالو
زمانہ کی وہ گردش ہے کہ دور آسمانی ہے
اگر ہے جوش سر میں اور دل میں جذبۂ صادق
تو پھر نار جہنم بھی تمہارے آگے پانی ہے
تباہی پر چمن کی نوحہ خوانی کس لیے بلبل
تو جی مت چھوڑ فصل گل پھر آنی ہے پھر آنی ہے
جو ہیں آزاد دل کے ان کو قید اور بن برابر ہیں
رواں پابندیٔ ساحل پہ بھی دریا کا پانی ہے
وطن کے غم سے دل میں ہو کسک اور خون آنکھوں میں
ہمارے حق میں کیا کم یہ نوید شادمانی ہے
ضرورت ہے وطن کو تیرے ایثار مکمل کی
اگر جذبہ ترا خالص نرا ہندوستانی ہے
سوا حق کے کسی کے آگے وہ جھکتے نہیں کیفیؔ
یہ مردان خدا کی شان یہ ان کی نشانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.