Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امید وصل میں لطف حیات اور بھی ہے

مصور لکھنوی

امید وصل میں لطف حیات اور بھی ہے

مصور لکھنوی

MORE BYمصور لکھنوی

    امید وصل میں لطف حیات اور بھی ہے

    چراغ ابھی نہ بجھاؤ کہ رات اور بھی ہے

    کبھی تو جھانک کے دیکھو تم اپنے اندر بھی

    تمہارے جسم میں اک کائنات اور بھی ہے

    الجھ کے لذت دنیا میں ہم یہ بھول گئے

    کہ اس حیات کے بعد اک حیات اور بھی ہے

    مسرتوں میں جو سرمست ہیں وہ کیا جانیں

    خوشی کے بعد غموں کی برات اور بھی ہے

    نہ وقت کو نہ زمانے کو ہے قیام جہاں

    وہیں یہ زندگیٔ بے ثبات اور بھی ہے

    خبر نہیں ہے بہاروں میں رہنے والوں کو

    کہ ایک موسم صد حادثات اور بھی ہے

    بہت ہے ناز تجھے ماہتاب و انجم پر

    اک آفتاب ہزاراں صفات اور بھی ہے

    غم جہاں کو غم دو جہاں میں ضم کر دو

    مجھے یقیں ہے کہ راہ نجات اور بھی ہے

    وہ مطمئن نہیں اب تک مری تباہی سے

    مری طرف نگہ التفات اور بھی ہے

    جو عارضی ہے مصورؔ اسے سجانا کیا

    اسے سجاؤ جو اک کائنات اور بھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے