امید کوئی نہیں آسرا بھی کوئی نہیں
امید کوئی نہیں آسرا بھی کوئی نہیں
دوا بھی کوئی نہیں اب دعا بھی کوئی نہیں
کچھ اتنے ہو گئے بیزار اپنے حال سے لوگ
کہ اپنے حال پہ اب سوچتا بھی کوئی نہیں
بتائے کون وہاں کیا گزر گئی کس پر
کہ اس دیار سے آیا گیا بھی کوئی نہیں
حصار جاں کے وہ اس پار ہی تو رہتا ہے
فقط ہے شرط سفر فاصلا بھی کوئی نہیں
گزر ہوا جو کبھی اس سے مل لئے ورنہ
سوال اس سے کجا مدعا بھی کوئی نہیں
مرے سخن نے مجھے روشناس سب سے کیا
وگرنہ چہرے سے پہچانتا بھی کوئی نہیں
ہمیں نے خود پہ کئے بند سارے در محسنؔ
نکلنا چاہیں تو اب راستا بھی کوئی نہیں
- کتاب : Mata-e-Aakhir-e-Shab (Pg. 41)
- Author : Mohsin Zaidi
- مطبع : Urdu Acadamy Delhi (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.