امید و بیم کے عالم میں دل دہلتا ہے
امید و بیم کے عالم میں دل دہلتا ہے
وہ آتے آتے کئی راستے بدلتا ہے
ابھی تو شام ہے تنقید کر نہ رندوں پر
سنا ہے رات گئے مے کدہ سنبھلتا ہے
نہ کوئی خوف نہ اندیشہ اور نہ رخت سفر
یہ کون ہے جو مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
ہمارے واسطے جس جا پہ حد فاصل ہے
وہیں سے ایک نیا راستہ نکلتا ہے
عجیب چیز ہے یہ کرب خود کلامی بھی
جو بات کیجے تو اک سلسلہ نکلتا ہے
نہ جانے کتنے سر پر غرور کٹتے ہیں
عجیب شخص ہے تلوار بن کے چلتا ہے
حبابؔ شکوہ بجا لاؤ نقد جاں کے طفیل
تمہارے نام کا سکہ یہاں بھی چلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.