امید و یاس میں شب جل رہی ہے
امید و یاس میں شب جل رہی ہے
محض اک سانس ہے جو چل رہی ہے
میں آئینہ کھرچ کر ڈھونڈھتا تھا
عجب بے چہرگی سی کل رہی ہے
جسے تم عالمہ بتلا رہے ہو
یہ اپنے حال میں پاگل رہی ہے
شفق کی زلف بکھری آسماں پر
وہ رشک جام آنکھیں مل رہی ہے
مجھے آزاد کر دے تو دعا سے
مجھے یہ دین داری کھل رہی ہے
ہے ویرانہ بپا دل انجمن میں
جہاں تیری غرض اول رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.