امید شوق ہو یا وعدۂ راحت فزا کوئی
امید شوق ہو یا وعدۂ راحت فزا کوئی
مریض عشق کو اچھا نہیں کرتی دوا کوئی
بھری دنیا میں اپنے بھی ہیں بیگانے بھی ہیں لیکن
نہیں ہمدرد اب میرا ترے غم کے سوا کوئی
پرانا ہو گیا ہے ذکر توبہ چھوڑیئے ساقی
پرانی ہو تو لا کوئی رکھا کوئی پلا کوئی
مجھے یہ عرض کرنی ہے تمہاری بے نیازی سے
تمہاری آرزو کے بعد کیسا مدعا کوئی
یہ اپنی اپنی عادت ہے یہ اپنی اپنی فطرت ہے
کوئی ہے بندۂ مہر و وفا تو بے وفا کوئی
زمانے کی نگاہوں میں گنہ گار وفا ہم ہیں
نہ جانے کیوں نہیں ہوتا ہمارا فیصلہ کوئی
یہ دل اٹکے کا سودا ہے یہ دل آئے گا قصہ ہے
محبت کی نگاہوں میں نہیں اچھا برا کوئی
سما کر دل میں پردا ہے نگاہ شوق سے یعنی
خود اپنے آپ سے چھپتا ہے اب کافر ادا کوئی
رشیؔ ہم ہر کسی سے حال دل کا کہہ نہیں سکتے
بڑی مشکل سے ملتا ہے کہیں درد آشنا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.