امید وصل اس سے خدا کی قسم نہیں
امید وصل اس سے خدا کی قسم نہیں
کہتے ہیں عرض بوسہ پہ وہ دم بہ دم نہیں
اس کا طواف کرتے ہیں عشاق روز و شب
کوئے صنم بھی رتبے میں کعبہ سے کم نہیں
میرے سوال وصل کو للہ رد نہ کر
دیکھ اے صنم یہ شیوۂ اہل کرم نہیں
حوروں کا تجھ میں حسن ہے پریوں کی شوخیاں
اے بت قسم خدا کی کسی سے تو کم نہیں
یاں درد دل سے مجھ کو نہیں چین اب گھڑی
ان کو قرار شوخیوں سے ایک دم نہیں
نازاں ہوں اپنے بخت سیہ پر نہ کس طرح
یہ تیرگی میں یار کی زلفوں سے کم نہیں
آنکھیں جو رونے میں تو تڑپنے میں دل ہے فرد
وہ ابر سے تو یہ کسی بجلی سے کم نہیں
اپنے لیے میں ان سے رکھوں اب امید کیا
سنتا ہوں مرگ غیر کا کچھ ان کو غم نہیں
تم امتحان غیر کبھی کرکے دیکھ لو
راہ وفا میں وہ کبھی ثابت قدم نہیں
جو کام ان کے لب سے وہ تیرے قدم سے ہو
ٹھوکر بھی تیری کچھ قم عیسیٰ سے کم نہیں
کس دم نہیں ہے یار کی تیغ نگہ کی یاد
کس وقت میرے قتل کا ساماں بہم نہیں
ہم بے وفائیاں نہ کریں گے عدو کی طرح
تم کو وہی خیال عبث ہے وہ ہم نہیں
اپنی وفا کا ذکر حسینوں میں رہ گیا
دنیا میں نام آج ہمارا ہے ہم نہیں
آنکھیں جو روئیں ہجر میں اک حشر ہو بپا
یہ دو حباب نوح کے طوفاں سے کم نہیں
ممنون ہوں خدا کی عنایت کا اے فہیمؔ
راحت کا میرے کون سا ساماں بہم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.