امید ہم سے نہ رکھنا فریب کھانے کی
امید ہم سے نہ رکھنا فریب کھانے کی
کہ ہم نے دیکھی ہیں نیرنگیاں زمانے کی
وفا کا راستہ ہے آج کس قدر سنسان
اب آرزو ہے کسے نقد جاں لٹانے کی
مری حیات پہ یہ کیسے پہرے ہیں یا رب
نہ رو سکوں نہ اجازت ہے مسکرانے کی
اجڑ گیا تو کسی طور پھر یہ بس نہ سکا
ہزار کوششیں کیں شہر دل بسانے کی
یہ شعر گوئی کا صدقہ نہیں تو پھر کیا ہے
نظر میں ہو گئے مقبولؔ ہم زمانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.