Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امید کے لمحے کسی جانب بھی نہیں تھے

ارشد نظر

امید کے لمحے کسی جانب بھی نہیں تھے

ارشد نظر

MORE BYارشد نظر

    امید کے لمحے کسی جانب بھی نہیں تھے

    گہری تھی سیہ رات کواکب بھی نہیں تھی

    اک کرب تھا کھلتی ہوئی کلیوں کے بدن میں

    بالوں کے لیے پھول مناسب بھی نہیں تھے

    تنہائی کے موسم میں اکیلے ہی تھے گھر میں

    آئینے مگر ہم سے مخاطب بھی نہیں تھے

    معتوب ہوئے شہہ تو غلاموں کی بن آئی

    حاکم ہوئے ہیں وہ جو مصاحب بھی نہیں تھے

    اک چیخ خموشی میں دبی سحر زدہ تھی

    گو آئنوں سے عکس مخاطب بھی نہیں تھے

    ہر دست تجسس میں تھی چھونے کی ہوس تیز

    موجود کی تسخیر میں قالب بھی نہیں تھے

    اب کاٹ رہے ہیں اسی بے رنگ سفر کو

    ہم اپنی ہی تقدیر کے کاتب بھی نہیں تھے

    کٹتے رہے دیواروں کے سائے سے نظرؔ ہم

    اس راحت بے رنگ کے طالب بھی نہیں تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے