امید کے ساحل پہ ٹھہر کیوں نہیں جاتا
امید کے ساحل پہ ٹھہر کیوں نہیں جاتا
دریا مری آنکھوں کا اتر کیوں نہیں جاتا
زینت کی کوئی چیز سلامت نہیں مولیٰ
نقشہ یہ مرے گھر کا سنور کیوں نہیں جاتا
مدت سے کڑی دھوپ میں جو گرم سفر ہے
وہ دشت تمنا سے ادھر کیوں نہیں جاتا
وہ کب مرے دکھ درد کو محسوس کرے گا
کوزے میں سمندر یہ اتر کیوں نہیں جاتا
ہاتھوں کی لکیروں نے ستارے سے کہا ہے
آنگن میں مرے چاند اتر کیوں نہیں جاتا
کب تک میں سنبھالا کروں خاکستر دل کو
خوشبو کی طرح میں بھی بکھر کیوں نہیں جاتا
کس کس کی عنایات کا احساس سنبھالے
یہ بوجھ مرے سر سے اتر کیوں نہیں جاتا
تہذیب کے اعمال کے آئینے بہت ہیں
چہروں کا مگر رنگ نکھر کیوں نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.