امید ان کی کم ہی سہی آرزو تو ہے
امید ان کی کم ہی سہی آرزو تو ہے
منزل ہمیں ملے نہ ملے جستجو تو ہے
امرت کی آرزو نے کہو تم کو کیا دیا
ہم لوگ زہر نوش سہی آبرو تو ہے
دنیا میں ہم کچھ ایسے تہی دست بھی نہیں
اجداد کا ہماری رگوں میں لہو تو ہے
احباب کو تو مصلحت اندیشیوں سے کام
آئینہ صاف گو ہی سہی روبرو تو ہے
دیوانہ پا شکستہ و شوریدہ سر سہی
لیکن بپاس حسن وفا سرخ رو تو ہے
اے دوست آج کیوں ہیں یہ وحشت نوازیاں
ہاں ہم نہیں ہیں صاحب ادراک تو تو ہے
طالبؔ یہ کیا ضرور کہ ہو ذکر خیر ہی
یاروں کے درمیان تری گفتگو تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.