امیدوں کے پنچھی کے پر نکلیں گے
امیدوں کے پنچھی کے پر نکلیں گے
میرے بچے مجھ سے بہتر نکلیں گے
لکشمن ریکھا بھی آخر کیا کر لے گی
سارے راون گھر کے اندر نکلیں گے
دل تو اسٹیشن کے رستے چلا گیا
پاؤں ہمارے تھوڑا سو کر نکلیں گے
اچھی اچھی باتیں تو سب کرتے ہیں
ان میں سے ہی بد سے بد تر نکلیں گے
بازاروں کے دستوروں سے واقف ہیں
سارے آنسو اندر ڈھک کر نکلیں گے
دل والے تو آہٹ پر چل دیتے ہیں
عقل کے بندے سوچ سمجھ کر نکلیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.