عمر آدھی عشق کی وہ یوں گنواتا رہ گیا
عمر آدھی عشق کی وہ یوں گنواتا رہ گیا
بے وفا کہہ کر مجھے بس آزماتا رہ گیا
شوق سے تصویر جس کی کھینچتے رہتے تھے سب
تیر کھا کے وہ پرندہ پھڑپھڑاتا رہ گیا
پوچھ ڈالا جب کسی نے ہنسنے رونے کا سبب
نام تیرا ان لبوں پہ آتا آتا رہ گیا
کیا کیا ہے آج تک یہ کہہ دیا ہے اس نے آج
باپ جس بیٹے کی خاطر بس کماتا رہ گیا
جا رہا ہے سامنے سے ہاتھ تھامے غیر کا
اور میں پاگل اسے اپنا بتاتا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.