عمر بڑھتی جا رہی ہے زیست گھٹتی جائے ہے
دلچسپ معلومات
(تحریک، دہلی)
عمر بڑھتی جا رہی ہے زیست گھٹتی جائے ہے
جسم کی خوشبو کی خواہش دور ہٹتی جائے ہے
سوچ میں بھی اب نہیں پہلا سا تیور اور لوچ
شوق کی دیوار گرد غم سے اٹھتی جائے ہے
بے مزہ ہونے لگی ہے زندگی بعد شباب
رات ابھی باقی ہے لیکن نیند اچٹتی جائے ہے
آ رہی ہے سکھ ملن کی چمپئی اجلی سحر
دکھ کی یہ بے چین اندھیری رین کٹتی جائے ہے
یاس کے حساس لمحوں میں بھی ہے کتنا سرور
شاہدہ امید کی مجھ سے لپٹتی جائے ہے
کام کی افراط میں دفتر کے ہنگاموں میں بھی
تیری یاد آئے توجہ میری بٹتی جائے ہے
ہے بدن چور اور کومل کس قدر چت چور شام
جیسے شرمیلی دلہن خود میں سمٹتی جائے ہے
ہے وہ چنچل کامنی محبوب سارے شہر کو
دیکھ کر جس کو نظر میری پلٹتی جائے ہے
باب حسرت داستان شوق تصویر امید
لمحہ لمحہ زندگی اوراق الٹتی جائے ہے
جاگ اٹھی ہے جیو جیوتی آس اور وشواس کی
کرشن موہنؔ کالما دبدھا کی چھٹتی جائے ہے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 62)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.