عمر بھر آنکھوں کا دروازہ کھلا رہنا ہی تھا
عمر بھر آنکھوں کا دروازہ کھلا رہنا ہی تھا
کب پلٹ آئے کوئی دھڑکا لگا رہنا ہی تھا
جب خلوص دل نہ شامل ہو تو پھر کیسا ملاپ
ساتھ اٹھتے بیٹھتے بھی مسئلہ رہنا ہی تھا
چاہے ہم کوئی جتن کرتے مگر ہونا تھا کیا
بے سبب تھا جو خفا اس کو خفا رہنا ہی تھا
خامشی سے بھی مرے دل میں کسک رہنی ہی تھی
اور کہہ کر بھی بہت کچھ بن کہا رہنا ہی تھا
اپنا رستہ چھوڑ کے جو چل پڑا اوروں کے ساتھ
وہ اگر رستہ بھٹکتا رہ گیا رہنا ہی تھا
رنگ بھی آخر اترنے میں تو کچھ لیتا ہے وقت
حسن آخر حسن تھا جس کا نشہ رہنا ہی تھا
کچھ نہیں تو کیوں نہیں کچھ بھی بنائے اختلاف
اس لیے بھی اس کو ہم سے کچھ گلہ رہنا ہی تھا
پاسداری جب قبیلے کے رواجوں کی نہ کی
پھر تو ظاہر ہے قبیلے سے جدا رہنا ہی تھا
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 307)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.